Posts

Showing posts from December, 2017

Art or benefaction

Image
A.R Naqsh Looking beyond the limits is not an art to learn but a divine benefaction granted post heartily beseech. A.R.naqsh

دلچسپی آپ کو دلچسپ بنائے

Image
People Interest 

Questions time!

Image
Question Time

103d

Image
A.R Naqsh A picture is sometimes all about holding back the actual emotions and pose for creating a look worth inspiring. A.R.naqsh

Criticism

Image
Criticism

پہلی نظر

Image

Greater and smaller

Image

برے دوست

Image

حقوق نسواں بمقابلہ گھریلو تشدد

Image
مغرب میں ہر شخص(بلا جنسی تخصیص)خود کو انسان سمجھ کر اپنے حقوق کے حصول اور فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں حساس ہوتا ہے. مشرق میں خصوصاً ہمارے معاشرے میں ایسا شاذ و نادر دیکھنے کو ملتا ہے. صالحہ بیگم کے خیر سے دو صاحبزادے ہیں شکور اور ظہور شکور میاں تو ابا حضور کی رحلت کے بعد چاول کے خاندانی بیوپار میں لگ گئے، ظہور میاں البتہ تهوڑے شوخ واقع ہوئے تھے،مرمرا کر بی اے پاس کیا تو نجانے کہاں سے سر پر لندن جانے کا بھوت سوار ہوا،وہ رولا ڈالا کہ صالحہ بیگم کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور ظہور میاں یہ جا وہ جا! منزه شکور کی گهروالی اور گھر کی بڑی بہو ہونے کے باوجود صالحہ بیگم کے عتاب کا شکار رہتی، مشرقی جو ٹھہری،ابا نے بیاہتے وقت قسم اٹھوائی تھی کہ سسرال میں تو زندہ جارہی ہے نکلنا مر کر ہی،اب منزه خود کو انسان کی بجائے عورت سمجھتی اور وہ بھی بے زبان تو سسرال میں اس کی جگہ بنتی، بصورتِ دیگر نتائج کی ذمہ دار منزه خود ہوتی. دوسری طرف ظہور میاں لندن میں انجیلا کی زلف کے اسیر ہو کر صالحہ بیگم کو بتائے بغیر شادی رچا بیٹهے. انجیلا لندن کے "انسانی معاشرے"کی پیداوار جہاں عورت خود کو اتنا

خونی رشتے یا ظاہری اخلاق یافتہ اجنبی

Image
جو انسان ہمیں بچپن سے جانتے،ہماری عادات اور نفسیات سے واقف ہوں ان کے منہ سے اپنی شخصی کمزوری کا سن کر ہم ان کی جان لینے کے درپے ہو جاتے ہیں مگر راه چلتا ایک یکسر اجنبی ہمیں روک کر شائستہ طریقے سے ہمیں ہماری کسی شخصی خامی کی بابت بتاتا ہے تو باوجود ناگواری کے ہم اس پر کان دھرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں. ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دراصل تعصب انسانی فہم و فراست کو معطل کر دیتا ہے،نتیجتاً ہم اپنے قریبی انسانوں کی ہماری شخصیت میں دریافت کردہ خامی اور اس خامی کے دوسروں پر منکشف ہو جانے کی خجالت کی بدولت مزاحمت کی نفسیات میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ردعمل میں اپنی خامی کی درستگی کے لئے سرگرم ہونے کی بجائے اوروں کی ذات میں کیڑے نکالنے میں مصروف ہو جاتے ہیں. اجنبی انسان سے سنی گئی اسی طرز کی بات محض اس لئے ہضم ہو جاتی ہے کہ ہماری دانست میں اس سے ہمارے قریبی انسان لا علم ہوتے ہیں،نتیجتاً ہم بلا چوں و چراں اس اجنبی انسان کی ظاہری شائستگی،رکهه رکهاو اور خلوص کے جھانسے میں آکر اس کی ہر اس بات پر بھی آمنا و صدقنا کہتے ہیں جو کسی قریبی انسان نے ہمیں ہماری شخصی کمزوری کے طور پر کبهی نہ بتائی ہو. ہمیں