ریاست انگلستان بمقابلہ ریاست پاکستان
ریاست انگلستان کے دارالخلافے لندن میں ایک رہائشی عمارت آتشزدگی کے باعث جل کر خاکستر ہو
جاتی ہے.المیہ اتنا صدماتی اور درد انگیز ہوتا ہے کہ آس پڑوس کے لوگ اپنے غصے کا اظہار احتجاج کی صورت میں کرنے کے لئے نکل آتے ہیں اور متعلقہ وزیر اور وزیراعظم کو سخت سست کہتے اور واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں.
ایک نظر ریاست پاکستان پر ڈالتے ہیں.
کراچی میں ایک کارخانے میں آتشزدگی کے واقعے میں کئی لوگوں کی جان جاتی ہے.لوگ نکلتے ہیں نہ احتجاج ہوتا ہے، معمول کی کارروائی کے بعد کیس فائل داخل دفتر.
دونوں معاشروں میں انسان رہتے ہیں مگر انسانی رویے اس درجہ مختلف کیوں؟
معاشرے انسانوں کی مجموعی سوچ کے عکاس ہوتے ہیں،مغرب میں جاندار کی زندگی کی اہمیت اور اپنے فائدے یا نقصان کے تحفظ کی بجائے دیگر انسانوں کے نفع نقصان کی حفاظت کا اصول کارفرما ہے،لوگ محض اپنا نہیں دوسرے لوگوں کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھتے ہیں،مسئلہ کسی کا ہو،مصیبت ایک فرد یا گروہ پر آئی ہو اس کا درد ہر اجنبی محسوس کرتا ہے.
ان کے لئے محض ایک واقعہ ان کے انسانی احساسات کو بیدار کرنے کے لئے کافی ہے،ہمارے ہاں پے در پے واقعات ہمارے انسانی ہمدردی کے احساسات کو جھنجھوڑنے کے لئے کم پڑتے ہیں جو ہمیں ایک ایسے انتظامی بندوبست کی بنت ڈالنے کے لئے مہمیز کا کام دے سکیں جس کی موجودگی اس طرز کے واقعات کی بیخ کنی،نمودار ہونے کی صورت میں پیشہ ورانہ انداز سے سنبھالنے کی صلاحیت اور مستقبل میں پیش آمدہ واقعات کی روک تھام کا طریق وضع کر سکے.
شہری دفاع کی بنیادی صلاحیت سے محروم لوگ محض تماشہ دیکھنے،کف افسوس ملنے اور واقعے کی تصویری عکاسی کر کے صدمے کی مزید تشہیر کرنے کے سوا کیا کر سکتے ہیں؟
ہمیں چاہئیے کہ ہم انفرادی اور ریاستی سطح پر آتشزدگی کے واقعات سے پیشہ ورانہ انداز میں نپٹنے کی صلاحیت حاصل کریں،اس سلسلے میں آگاہی بڑهائیں کہ
1 مکانات،دفاتر اور دیگر رہائشی و غیر رہائشی عمارات کی تعمیر پیشہ ور افراد سے کروائیں.
2 تعمیر کے بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھ کر تعمیر کریں جس میں بنیادی نکتہ جاندار(انسان، جانور)کی جان کا تحفظ ہو.
3 ریاست کی سطح پر اس حوالے سے قانون کی تشکیل اور نفاذ کا موثر نظم ہو.
4 انحراف کرنے والوں کو قرار واقعی سزا ملے تاکہ معاشرے میں جاندار کی جان کے تحفظ کا احساس سرایت کر جائے.
اے.آر. نقش
Comments
Post a Comment