اک پاگل سی لڑکی
اِک پاگل سی لڑکی
اِک پاگل پاگل سی لڑکی
کچھ شوخ سی،چنچل سی لڑکی
نمکین بھی،میٹھی میٹھی سی
جھرنوں کی ٹھنڈی مِٹھاس سی
اِملی کی کچھ کچھ کٹھاس بھی
اُس کی ہنسی میں ہے شامِل
ہنْس پڑے تو ہنْستی ہی جائے
پر ہنْستے ہنْستے بس یُونْہی
جِھلمِل کرتے موتی ٹپکیں
آنکھوں میں پھیلتا سا کاجل
پاگل سی لڑکی |
بس صاف پکارے اور کہے
پھر ان بن اُس نے کی شاید
پھر آج وہ رُوٹھ کے بیٹھی ہے
پر یہ تو روز کا قِصّہ ہے
ہر وقت وہ یُونْہی لڑتی ہے
ہارے بھی تو کب مانے ہار
جو چاہنے والا ہے اِک شخص
یہ اُس کو زِچ کرے ہر بار
اِس پاگل،شوخ سی،چنچل سی
لڑکی نے پیار کے بارے میں
کہہ سُن تو رکھا ہے شاید
پر کیا اِس کا احساس ہے کہ
یہ ساتھ دِلوں کا ساتھ نہیں
نہ مَیل ہے یہ دو جِسموں کا
پل دو پل کا بھی روگ نہیں
بَن میں جوگی کا جوگ نہیں
Pagal Se Larki |
یہ تو اِک ایسا بندھن ہے
جسے سمجھیں پرکھیں بس وہ لوگ
جو اپنی رُوح کا ہر دھاگا
اِک دُوسری رُوح سے جوڑ سکیں
جو اپنی ذات کا ہر رستہ
اِک دُوسری ذات میں موڑ سکیں
اے. آر. نقش
Comments
Post a Comment