چلو بدنام ہو جائیں!

چلو بدنام ہو جائیں
ہم اس گلفام کی خاطر
جو مانند ایک تارے کے
کبھی شعلہ کبھی شبنم
لہو گرمائے جس کا حسن
جس کا لمس کردے دنگ
اسیرزلف تو ٹھہرے
ہم اس نازک پری وش کے
لو اب قربان ہو جائیں
چلو بدنام ہو جائیں

ہمیں محروم جو رکھے
مسلسل دید سے اپنی
اسی کارن نہیں رہتے
جو اپنی دسترس میں ہم
تو پھر ایسی سزا دے دے
ہمیں وہ دار پہ رکھ دے
کہ ہم بھی معتبر ٹھہریں
محبت کرنے والوں میں
بهلے سے نیچ ہم ٹھہریں
 زمانے کی نگاہوں میں
سرراه بےقدر اور صاحب دشنام ہو جائیں
چلو بد نام ہو جائیں
اے.آر.نقش

Comments

Popular posts from this blog

چراغ بجھ گیا تھا

Urdu poem chalo badnaam ho jaain by a.r.naqsh