جمہوریت بمقابلہ مطلق العنانیت

دنیا میں اربوں انسان رہتے ہیں جو کسی نہ کسی سیاسی نظم میں رہائش اختیار کرنے کے پابند ہیں.موجوده سیاسی بندوبست ریاستوں کی شکل میں ہے،جہاں اگر جمہوری ریاستیں دیکھنے کو ملتی ہیں تو ساتھ میں غیر جمہوری بندوبستوں کا بھی فقدان نہیں. 

جمہوری ریاستوں کے انتظامی سربراہان ریاستی شہریوں کو اپنے ہر ہر قول و فعل کے لئے جوابدہ ہوتے ہیں، بفرض ان سے کوئی ناجائز، غیر انسانی،خلافِ انسانیت فعل سرزد ہو جائے تو ان سے بازپرس کے لئے دیگر ریاستی ادارے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں. 
غیر جمہوری مملکتوں میں حکمران مطلق العنان ہوتا ہے،اپنے قول و فعل کی جوابدہی کا خوف نہیں رکھتا، نتیجتاً اس کے کسی ظالمانہ اور خلافِ انسانیت فعل کے سلسلے میں اس کی سرزنش اور پکڑ ناممکن ہوتی ہے. 

غور سے دیکھا جائے تو اس طرز کی تقریباً تمام مملکتوں کا وجود مسلمان آبادی والے علاقوں میں ملتا ہے جہاں خاندانی بادشاہتیں،فوجی آمریتیں اور لولی لنگڑی جمہوریتیں قائم ہیں. 
حالیہ قطری بحران اسی تلخ حقیقت کی ایک زندہ مثال ہے،چھ مملکتوں کی مطلق العنان حکومتیں اپنی من مرضی کرتے ہوئے،ہر اختلافی رائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، شہریوں کی اس بابت رائے کو درخورِ اعتنا نہ سمجھتے ہوئے اپنے ہم مذہب، ہم زبان انسانوں کے ایک دوسرے سیاسی بندوبست پر اپنے بری،بحری اور فضائی راستے بند کر کے ایک انسانی بحران کو جنم دیتی ہیں. 
دوسری طرف ایک جمہوری ریاست(جو فی الوقت دنیا کے سیاسی معاملات میں تھانیداروں کی صف میں کھڑا ہے)کا سربراہ اگرچہ اپنی من مرضی کے افعال کرنے پہ تلا بھی ہے تو بیک وقت اسے ریاستی شہریوں کی کڑی تنقید کا سامنا بھی ہے،دیگر ریاستی ادارے اس کے خلاف اس کے کسی ناجائز و خلافِ انسانیت فعل کے ارتکاب کے سلسلے میں اس کا مواخذہ کرنے کے اہل اور پابند ہیں.وه اگر عالمی موسمیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدے سے دستبرداری کا عندیہ دیتا ہے تو اس کے ریاستی شہری اس کے خلاف تنقید اور مہم چلانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں. 
اب آتے ہیں قطری بحران کی جانب! 

کیا اس بتدریج بڑھتے انسانی بحران کی روک تھام کے سلسلے میں اس بحران سے متعلق کسی ایک ریاست کے شہریوں نے کوئی حرفِ تنقید لکھا یا صدائے احتجاج بلند کیا ہے؟ 
اگر ہاں تو ایک خوش آئند مرحلہ ہے ان ریاستوں کے غیر جمہوری سے جمہوری سفر کے سلسلے میں، اگر نہیں تو غیر مسلم ریاستوں کے سربراہان پر ان کے ظالمانہ اور خلافِ انسانیت اقدامات کے بارے میں انگلی اٹھانے سے قبل مسلمانوں کو اپنی مطلق العنان حکمرانوں کی انسانیت سوز 
کارروائیوں کے متعلق بھی منہ کھولنا چاہیئے.
اے.آر. نقش 

Comments

Popular posts from this blog

چراغ بجھ گیا تھا

Urdu poem chalo badnaam ho jaain by a.r.naqsh