میں جو غلام ٹھہرا


میں جو غُلام ٹھہرا

میں جو غُلام ٹھہرا
بہنوں کی عصمتوں کا
ماؤں کی عظمتوں کا
بیٹوں کی جرأتوں کا
کیسے میں دُوں گا پہرا
میں جو غُلام ٹھہرا

میرے ہر ایک گھرپہ
تالے پڑے ہوئے ہیں
معصوم میرے بچّے
سہمے،ڈرے ہوئے ہیں
مُجھ پر تو غم ہیں ٹُوٹے
کیسے پڑھوُں گا سہرا
میں جو غُلام ٹھہرا

تُو کیا سمجھ رہا ہے
اے ظُلم ڈھانےوالے
چُپ چاپ ہی سہُوں گا
تیرے ظُلم نِرالے
اپنے لیے خُدا کا
مت کر عذاب گہرا
میں جو غُلام ٹھہرا

یہ زور جو اُٹھا ہے
اب رُک نہیں سکے گا
یہ شور جو مَچا ہے
اب تَھم نہیں سکے گا
کب تک بنے گا اندھا
کب تک بنے گا بہرا
میں جو غُلام ٹھہرا

اِک دِن تو ہوگا ایسا
ہوگا تیرا گریباں
اور دست میرا ہوگا
جِس میں کھڑا تُو ہوگا
ہوگا وہ اِک کٹہرا
میں جو غُلام ٹھہرا

اے آر نقش 

Comments

Popular posts from this blog

چراغ بجھ گیا تھا

Urdu poem chalo badnaam ho jaain by a.r.naqsh